“Tere Ishq Mein” is a touching Urdu romantic novel that takes readers on a rollercoaster of emotions — from innocent love to unbearable separation, from heartache to healing. It’s a story of two hearts meant to be together, yet tested by time, family pressures, and destiny itself. Set in the vibrant world of university life and later shaped by the harsh realities of adulthood, this novel reflects real relationships, sacrifices, and spiritual depth. If you enjoy slow-burn romance stories with deep characters and soulful lessons, “Tere Ishq Mein” is a must-read that will stay in your heart forever.
ناول: تیرے عشق میں
باب اول: پہلی نظر کا خواب
ازلان اس دن بالکل معمول کے مطابق جامعہ آیا تھا۔ لائبریری میں بیٹھ کر وہ اپنی فائنل ایئر کی تھیسس پر کام کر رہا تھا۔ انہی لمحوں میں اس کی نظر ایک لڑکی پر پڑی، جس کی سادگی اور معصومیت نے دل کو چھو لیا۔ وہ کتابوں میں کھوئی ہوئی تھی، چہرے پر کوئی مصنوعی تاثر نہ تھا۔ وہ حورین تھی، ادب کی طالبہ، جس کی نگاہ میں ایک دنیا چھپی ہوئی تھی۔
ازلان نے نظریں چرا لیں، لیکن دل میں ایک تصویر ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو چکی تھی۔
باب دوم: خاموشی کی زبان
ہفتوں گزر گئے۔ دونوں اکثر لائبریری میں آمنے سامنے بیٹھتے، مگر ایک لفظ نہ بولتے۔ ازلان کی شخصیت خاموش اور متین تھی، جبکہ حورین زندگی سے بھرپور اور بولتی آنکھوں والی لڑکی تھی۔ ان کے بیچ ایک خاموش تعلق بن چکا تھا — کوئی رشتہ نہیں، بس ایک جذباتی سمجھوتہ۔
ازلان کبھی کبھار قرآن پاک کی تلاوت کے دوران حورین کو دیکھتا، اور دعا کرتا:
“یا اللہ! اگر یہ میری نصیب ہے تو اسے میرے دل میں محبت بنا دے۔”
باب سوم: پہلی بات
ایک دن حورین نے ہمت کرکے ازلان سے پوچھا،
“آپ ہمیشہ چپ کیوں رہتے ہیں؟”
ازلان مسکرایا،
“کیوں کہ جو بات دل میں ہو، وہ زبان پر لانا آسان نہیں ہوتا۔”
اسی دن سے دونوں میں گفتگو شروع ہوئی۔ وہ کتابوں پر بات کرتے، شاعری پر بحث کرتے، اور آہستہ آہستہ ایک دوسرے کی زندگی میں داخل ہونے لگے۔ مگر دونوں جانتے تھے کہ یہ ایک عام تعلق نہیں ہے۔
باب چہارم: محبت کا اقرار
رمضان کا مہینہ تھا، افطار کے بعد ازلان نے حورین کو میسج کیا:
“میں تمہیں صرف پسند نہیں کرتا، میں تمہیں اپنی دعا میں مانگ چکا ہوں۔”
حورین نے کئی لمحے صرف خاموشی میں گزارے، اور پھر جواب دیا:
“ازلان، تمہارے لہجے میں سچائی ہے۔ محبت اگر عبادت ہے، تو میں تمہیں عبادت سمجھ کر قبول کرتی ہوں۔”
باب پنجم: خاندان کی دیوار
محبت کو الفاظ مل گئے، مگر رشتے کی راہ میں دونوں کے خاندان آ گئے۔ ازلان کا والد مذہبی عالم اور سخت گیر مزاج کا مالک تھا۔ اسے یہ بات قبول نہ تھی کہ اس کا بیٹا کسی غیرخاندان کی لڑکی سے نکاح کرے۔
ادھر حورین کے والد چاہتے تھے کہ وہ باہر تعلیم کے لیے جائے، اور شادی کے بارے میں سوچے بھی نہیں۔
دونوں پر دباؤ بڑھتا گیا، اور ایک وقت ایسا آیا کہ دونوں نے بات کرنا چھوڑ دی۔
باب ششم: ہجرت دل کی
ازلان نے ایک دن جامعہ چھوڑ دی اور لاہور منتقل ہو گیا۔ حورین کو صرف ایک پیغام چھوڑا:
“تم میرے دل کا حصہ ہو، لیکن میں تمہیں دنیا کے سامنے رسوا نہیں کرنا چاہتا۔ اگر قسمت میں ہو تو لوٹ آؤں گا۔”
حورین نے شدید دکھ میں خود کو پڑھائی میں مصروف کر لیا۔ وقت گزرتا گیا، مگر دل کا موسم کبھی نہ بدلا۔
باب ہفتم: دوبارہ ملاقات
دو سال بعد، ایک کانفرنس میں دونوں کا سامنا ہوا۔ ازلان اب ایک لیکچرر تھا، اور حورین نے ماسٹرز مکمل کر لیا تھا۔ نظر ملی، دل دھڑکا، مگر زبان پر خاموشی طاری رہی۔
ازلان نے کانفرنس کے بعد حورین سے بات کی:
“تم نے مجھے بھلا دیا؟”
حورین نے مسکرا کر کہا:
“نہیں، تم تو وہ دعا ہو جس کا اثر آج بھی ہے۔”
باب ہشتم: محبت کی قبولیت
ازلان کے والد کا دل ایک بیماری نے نرم کر دیا۔ اس نے ازلان سے کہا:
“بیٹا، اگر تم کسی کو واقعی چاہتے ہو، تو اس کا ساتھ دینا تمہارا حق ہے۔”
چند ہی دنوں میں رشتہ طے ہو گیا۔ نکاح کی رات، ازلان نے حورین سے کہا:
“یہ جو سفر ہم نے طے کیا، یہ صرف عشق کا نہیں، ایمان کا بھی تھا۔”
اختتام: تیرے عشق میں
یہ کہانی صرف محبت کی نہیں، یقین، صبر، اور دعاؤں کی کہانی ہے۔
ازلان اور حورین کی محبت نے دکھ سہے، فاصلوں کو جھیلا، اور آخرکار نصیب کی صورت میں پوری ہوئی۔
“تیرے عشق میں” ایک ایسی داستان ہے جو دل کو چھو جائے، اور قاری کو یہ سکھا جائے کہ سچا عشق کبھی ہار نہیں مانتا۔